تین روزہ سیمینار
برائے اسپورٹس
آفیسران محکمہ کھیل بلوچستان۔
رپورٹ محمد آصف فاروقی
اسسٹنٹ ڈائریکٹر کھیل بلوچستان
محکمہ کھیل بلوچستان
کو قائم ہوئے تقریبا 38 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ ایوب اسٹیڈیم میں واقعع یہ
محکمہ کئ دھایوں سے بلوچستان کے کھلاڑیوں کی خدمت کرتا چلا آ رہا ہے۔ لیکن اس طویل
جدوجہد میں کبھی بھی محکمے کے
افسران ایک جگہ بیٹھ کر جمع نہیں ہوئے نہ کوئی ایک
سمینار ایسا ہوا جہاں پر کھلاڑیوں کے مسائل کو حل کیا جائے اور اس کے بارے میں سوچ
بچار کی جائے۔کہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں کس طرح کھیل کے ذریعے ترقی لائی
جائے اور کس طرح سے یہاں کے نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں اور منشیات
اس سلسلے میں پہلی
بار ڈی جی کھیل علی گل کرد صاحب تمام
ڈسٹرکٹ افسران کا ایک سیمینار منعقد کیا جس کی صدارت خود انہوں نے کی یہ تین روزہ
سیمینار جس میں تمام اسپورس افسران نے شرکت کی۔ اور اپنے علاقوں میں کھیل اور
کھلاڑیوں کے مسائل اور اپنے دفتر کے اور اپنے مسائل کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔
اس تین روزہ سیمینار
میں فردا فردا ایک ایک اسپورٹس آفیسر کی بات کو سنا گیا۔
اور انہوں نے اپنے
علاقے اور مسائل کے بارے میں جو پریزنٹیشن بنائی تھی اسے پروجیکٹر پر دکھایا گیا۔
ڈسٹرکٹ میں درپیش
مسائل
*اکثر
ڈسٹرکٹس میں سیٹ اپ تو موجود ہے لیکن نہ کوئی دفتر ہے اور نہ کوئی کام کرنے کی جگہ
*سالانہ
فنڈ جو دو لاکھ روپے ملتا ہے وہ علاقے کیلئے ناکافی ہے
*اکثر
علاقوں میں گراؤنڈ بالکل نہیں ہیں اور جن علاقوں میں ہیں وہ یا تو مکمل نہیں ہوئے
ہیں ییں پھر وہاں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں
*اکثر
ڈسٹرکٹ میں ملازمین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے کئ ڈسٹرکٹ میں صرف اسپورٹس آفیسر
اور ایک سپروائزر ہے۔
*اسپورٹس
افسران کے پاس کوئی ٹرانسپورٹ نہیں ہے۔اور اکثر ڈسٹرکٹس میں کوئی کمپیوٹرسسٹم اور
جدید سہولیات موجود نہیں ہی۔
* ضلعی
اور صوبائی دفتر میں رابطے کا فقدان ہے۔ ٹی اے ڈی اے کی مد میں جو فنڈ آتا ہے وہ
نہ ہونے کے برابر ہے
* ملکی
ایونٹ میں اور صوبے سے باہرٹیم جاتی ہیں اس میں
ضلع کے کھلاڑی اور ملازمین کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
پہلے دن ڈی جی کھیل
علی گل صاحب نے تمام افسران کے مسائل سنے۔ اور دوسرے دن پھر ان تمام افسران کو ان تمام
مسائل کے حل کے بارے میں کاظم علی ڈپٹی ڈائریکٹر
عبدالحئی کاکڑ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن ناصر عزیز اسسٹنٹ ڈائریکٹر کورڈینیشن
محمد آصف فاروقی اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی اینڈ جوڈیشل اور آخر میں ڈائریکٹرجنرل
کھیل علی گل کرد نے خود بھی تجاویز دی۔
*بلوچستان
کے وہ علاقے جو گراؤنڈ کی سہولت سے محروم ہے وہاں پر کمپلیکس بنائے جائیں گے
گراؤنڈ بنائے جائیں گے۔ اس سلسلے میں چائنا کی طرف سے دو گراؤنڈز کی منظوری ہوئی
ہے جو کے مشورے سے ایک بلوچ بیلٹ میں اور ایک پشتون بیلٹ میں بنایا جائے گا۔ جن
گراؤنڈز کی تکمیل مکمل نہیں ہوئی اس کے سلسلے میں سی اینڈڈبلیو کو لیٹر لکھے
جائیں گے۔ اور جلد ہی پورے بلوچستان میں ڈائریکٹرجنرل خود انجینئر سمیت وزٹ کریں
گے۔
|
* ڈائریکٹر جنرل کھیل علی گل کر صاحب نے کہا کہ دو لاکھ روپے
سالانہ فنڈ بہت کم ہے اور یہ بہت بڑی نا انصافی ہے کہ دو لاکھ روپے کو سال میں
خرچ کرنے کے لئے تیس چالیس لاکھ روپے خرچ کیے جائیں یعنی کے ملازمین کی تنخواہ
سالانہ تیس چالیس لاکھ ہے۔ لہذا اس کو بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور کم
از کم 50 لاکھ روپے تک اس کو پہنچایا جائے گا
|
مسائل کا حل!
ڈائریکٹر
جنرل کھیل علی گل کرد صاحب نے اسپورٹس آفیسران کے مسائل کو غور سے سننے کے بعد
ان کے حل کے لئے جو اقدامات کیے۔ان کی تفصیل اس طرح سے ہے۔
* جن
علاقوں میں سیٹ اپ موجود ہے لیکن وہاں پر آفیس موجود نہیں ہے وہاں پر فوری طور
پر کرائے کی جگہ لی جائے۔ کرائے کی مد میں مالیاتی ڈیپارٹمنٹ سے ایڈیشنل بجٹ لیا
جائے گا۔ جس کے لئے منسٹر کھیل اور سیکرٹری کھیل سے جلد مشاورت کرکے لائحہ عمل
تیار کیا جائے گا۔
|
* بلوچستان نے جن ڈسٹرکٹ میں ملازمین کی
تعداد کم ہے اس کے لئے ایس این ای میں پوسٹیں ڈال دی گئی ہیں ہر ڈسٹرکٹ میں کم از کم پندرہ سے بیس پوسٹیں ڈالی
گئی ہیں اور انشااللہ مارچ تک انکےمنظور
ہونے کے لئے کوشش کرتے رہیں گے۔ جن میں سپروائزر، کمپیوٹر آپریٹر ز، جونیئر کلرک، سکیورٹی گارڈز ، مالی، نائب
قاصد اور چوکیدار شامل ہوں گے۔
* محکمہ کھیل نے گزشتہ دور میں
موٹر سائیکل کی سہولت افسران کو دی تھی۔ اس کے بارے میں ایڈمن سے معلومات اور
تفصیلات معلوم کی جائیں گی۔ اور منسٹر اور سیکرٹری کھیل کی مشاورت سے گاڑیوں کے
لئے بھی کوشش کی جائے گی۔ تاکہ موٹرسائیکلیں سپروائزرز کو دی جائیں اور گاڑیاں
اسپورٹس افسران کو دی جائیں۔ اس کے
علاوہ جلد ہی تمام ڈسٹرکٹ میں کمپیوٹر اور فرنیچر دیا جائے گا۔ جس کا کام شروع
ہو چکا ہے اور کی ڈسٹرکٹ میں کمپیوٹر فرنیچر اور دیگر جدید سہولتیں مہیا کر دی
گئی ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی دارالحکومت اور تمام ڈسٹرکٹ میں جلد شجرکاری مہم
شروع کی جائے گی۔ جس کے لئے محکمہ جنگلات بلوچستان سے رابطہ ہو چکا ہے۔
|
* صوبائی اور ضلعی دفتر میں جو رابطے کا
فقدان ہے اسے دور کیا جائے گا اور ہر
مہینے کے بعد اسی طرح کا ایک سیمینار رکھا جائے گا۔ جن میں کوچز کا
سیمینار۔ سپروائزرز کا جونئیرکلرک کا کلاس فور اور اسی طرح دیگر سیمینار منعقد کئے
جائیں گے۔ گرمیوں میں سمر گیمز صوبائی دارالحکومت میں کرائے جائیں گے۔ جبکہ
سردیوں میں مختلف گرم
علاقوں میں وینٹر گیم کرائے جائیں گے۔ جس
سے دوریاں کم ہوںگی اور رابطہ بہتر ہو گا۔
* ملکی سطح پر ہونے والے ایونٹ میں ضلع
کو بھی نمائندگی دی جائے گی اور اس کے لیے ٹرائل رکھے جائیں گے اسی طرح جو
صوبائی ملازمین ایونٹ میں شرکت کے لئے جاتے ہیں اسی طرح ضلع کو بھی ترجیح دی
جائے گی۔
سیمینار کے آخر میں ڈائریکٹر جنرل کھیل
علی گل کرد صاحب نے تمام اسپورٹس آفیسر ان کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے سیمینار
میں اپنی شرکت کو یقینی بنایا اور اس سیمینار سے جہاں ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسران کو
فائدہ ہوا جیسا کہ انہوں نے اپنی تقاریر میں بتایا۔ لیکن اس سیمینار سے خود مجھے
بہت فائدہ ہوا اور مجھے افسران سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔
سمینار کا اختتام نہایت خوش اسلوبی سے
ہوا۔ محکمہ کھیل بلوچستان کے افسران کی طرف سے عشائیہ بھی دیا گیا اور شرکاء کو
اسناد بھی دی گئی۔
|
0 comments:
Post a Comment